حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاکستان کے معروف محقق اور نظریہ پرداز مولانا آغا علی مرتضیٰ زیدی رویول چینل پر زوم کے ذریعہ سے آن لائن درس جسکا موضوع "حضرت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور نہ ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟" کے تعلق سے سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس بہت سی روایات ہیں اور ان روایات میں ایک مفہوم، اصرار ہوتا ہے انسان کی محبتوں کے اوپر.. ایمان محبت کی ایک نشانی ہے یعنی انسان جس کا چاہنے والا ہوتا ہے اسی کے اوپر ایمان لاتا ہے البتہ ممکن ہے کوئی یہ کہے کہ پہلے ایمان لاتا ہے پھر محبت ہوتی ہے لیکن بہرحال انسان کے جذبات غالب ہوتے ہیں دل کی جو محبت ہوتی ہے وہ اس کو گھسیٹ لیتی ہے۔
انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ روایات میں ہے کہ کسی سے تعلق بنانے سے پہلے، اس کو چاہنے سے پہلے یہ سوچ لوکہ جس کو چاہو گےاس کے ساتھ محشور ہو جاؤ گے کتنا اثر ہے یعنی بات یہ نہیں کہ یہ ہو جائے گا، نہیں ہے تو کیا ہوا وہ ہو جائے گا لیکن محشور ہو جانا یہ آخری مرحلہ ہوتا ہے مطلب محشور ہو گئے ان کے ساتھ جن کو چاہتے ہو۔ یہ خداوند تعالیٰ کا احسان نہیں تو اور کیا ہےکہ اس نے ہمارے دلوں کو محبت اہل بیت علیہم السلام عطا فرمائی اور ان محبتوں کا آغاز ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا کسی حد تک استمرار اس کی شروعات میں، اس کے آغاز میں محرک ہوتا ہے۔ خدا ہر سکینڈ، ہر لمحہ تو لطف فرماتا ہے اس کے علاوہ بھی یہ لطف فرمایا کہ ہمارا آغاز اچھا فرمایا ہم اس نعمت کا حق تو شاید ادا نہ کر سکیں لیکن ہمیں چاہیے کہ کفران نعمت نہ کریں۔
مزید کہا کہ جیسے ہی ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم اہلِ بیت علیہم السلام کے چاہنے والے ہیں تو ظاہر ہے فوراً ہمارے سامنے کچھ سوال آتے ہیں کہ جن کے ہم چاہنے والے ہیں ان کا ہمارے ذہن میں کرنٹ سٹیٹس کیا ہے؟ کہاں ہیں وہ، ان پر کیا بیتی؟ جیسے ہی یہ سوال آتا ہے ندبہ شروع ہو جاتا ہے جو ان کے ساتھ ہوا اچھا نہیں ہوا۔ ایک سینس میں تو نظام نظامَ کامل ہے کربلا بھی ظاہر ہے اہلِ بیت علیہم السلام کے کمالات کا ایک بڑا میدان ہے اس لحاظ سے دیکھا جائے تو دنیا نے جو کیا تھا وہ بہت برا تھاتب بھی اگر اچھا ہوتا تو مولا کا ظہور نہ ہو چکا ہوتا۔
انکا کہنا تھا کہ اولاد امیرالمومنین علی علیہ السلام، اہل بیت علیہم السلام مظلوم واقع ہوئے ہیں اور ابھی تک استمرارا" یہ مظلومی چل رہی ہے ہم جو اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سٹیٹس چینج ہو جو اب تک ہسٹری میں ہوا اور جو ہو رہا ہے اس کے مقابلے میں کچھ ایسا ہو کہ دل مطمئین ہو جائیں کہ بہتری ہو سب سے بڑی بہتری یہی ہے کہ ظہور ہو غیبت کیوں؟۔ غیبت خود ایک بہت بڑا ظلم ہے جو کچھ انسانوں کی وجہ سے ہوا اگر غیبت نہ ہوتی تو شاید یہ ظلم نہیں ہونا تھا اور اگر ظلم ہوتا تو ظالم کو سزا ملنی تھی.. مگر یہ کہ آج ظالم ظلم کرتا ہے تو فخر سے سب کے سامنے ڈیکلئر کرتا ہے کہ میں نے صحیح کیا ہے اور کوئی سزا نہیں ہے اب ظاہر ہے ظلم اس لیے ہے کہ غیبت ہے اور نظام ظالموں کے ہاتھ میں ہے۔ اب یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ یہ غیبت کیسے ختم ہو گی؟ حقیقت یہ جتنی باتیں میں نے کی ہیں بالکل فنڈامینٹل بلیوز ہیں اور آپ اور میں جانتے ہیں جو عنوان ہمارے آج کے لیکچر کا رکھا گیا ہے کون بندہ ہے جو ان تین میں سے جواب کن نہ کہہ سکے کہ بھئ غیبت خدا کیطرف سے ہے یا خدا نے کی ہوئی ہے تو اس کے پیچھے ایک پورا تھوریٹیکل پزل ہےجسے آپکو سولو کرنا پڑے گا اگر یہ خدا کیطرف سے ہے تو ایک معنی میں ہاں.... کیونکہ ہر کام خدا کی رضا سے ہوتا ہے ہر جواب کے پیچھے ایک چین ہے اور وہ چین جا کر مین فنڈامینٹل بلیوز پر رکتی ہے کہ یہ کیا ہے۔